21 اکتوبر 2025 - 10:56
مآخذ: ابنا
ٹرمپ اور نیتن یاہو کا منصوبہ غزہ میں امن کے لئے نہیں تھا

یورپی پارلیمنٹ کی اسپین سے رکن، ایرنے مونترو نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کا مشترکہ منصوبہ کبھی بھی غزہ میں امن کے لیے نہیں تھا، بلکہ اس کا مقصد فلسطینیوں پر قبضہ مضبوط کرنا اور ان کی نسل کشی پر اٹھنے والی آوازوں کو دبانا تھا۔

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، یورپی پارلیمنٹ کی اسپین سے رکن، ایرنے مونترو نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کا مشترکہ منصوبہ کبھی بھی غزہ میں امن کے لیے نہیں تھا، بلکہ اس کا مقصد فلسطینیوں پر قبضہ مضبوط کرنا اور ان کی نسل کشی پر اٹھنے والی آوازوں کو دبانا تھا۔

انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل ایک بار پھر غزہ پر بمباری کر رہا ہے کیونکہ درحقیقت وہ امن چاہتا ہی نہیں۔ مونترو نے اسپین کی حکومت کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ شرم کی بات ہے کہ اسپین نے ٹرمپ کے نام نہاد "امن منصوبے" کی حمایت کی اور یوں ان جرائم میں نیتن یاہو کے ساتھ شریک ہوا۔

یورپی رکن نے زور دیا کہ فلسطین کی آزادی اور اسرائیلی نسل کشی کو روکنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو وہی سخت رویہ اپنانا ہوگا جیسا یورپ نے نازیوں کے خلاف اپنایا تھا۔

دوسری جانب، غزہ میں اتوار کے روز ایک بار پھر جنگ بندی کا معاہدہ اس وقت خطرے میں پڑ گیا جب اسرائیلی افواج نے جنوبی شہر رفح پر اچانک بمباری کی۔ رپورٹس کے مطابق، امریکہ نے اسرائیل پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل روکنے اور راستے بند کرنے جیسے اقدامات سے باز رہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان اویخای ادرعی نے اعلان کیا کہ حماس کی جانب سے مبینہ خلاف ورزیوں کے بعد "محدود کارروائی" کی گئی، لیکن سیاسی قیادت کی ہدایت پر جنگ بندی دوبارہ بحال کر دی گئی ہے، اور اگر دوبارہ خلاف ورزی ہوئی تو سخت جواب دیا جائے گا۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، امریکہ کے خصوصی ایلچی جیرڈ کشنر اور سٹیو وٹکاف نے اسرائیلی قیادت کو خبردار کیا ہے کہ جنگ بندی کو خطرے میں ڈالنا ناقابل قبول ہوگا۔

ادھر عرب اخبار "القدس العربی" نے فلسطینی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات میں تاخیر ہو رہی ہے کیونکہ اسرائیل نے شرط رکھی ہے کہ پہلے غزہ میں اپنے تمام فوجی قیدیوں کی لاشیں وصول کرے گا، جسے فلسطینی گروہوں نے مسترد کر دیا ہے۔

جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ، جس پر مصر کے شہر شرم الشیخ میں دستخط ہوئے، غزہ کی مستقبل کی حکمرانی، وہاں کے انتظامی ڈھانچے اور مزاحمتی گروہوں کے اسلحے کے بارے میں مذاکرات پر مشتمل ہے۔

حماس نے واضح کیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر مکمل عملدرآمد چاہتی ہے، جس میں انسانی، طبی و غذائی امداد، ایندھن، سڑکوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے مشینری کی فراہمی شامل ہے۔

قابلِ ذکر ہے کہ حماس نے 17 مهر 1404 (اکتوبر 2025) کو باضابطہ طور پر جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا اعلان کیا تھا، جبکہ اسرائیلی فوج نے اگلے دن اس معاہدے پر عملدرآمد شروع ہونے کی تصدیق کی تھی۔

تاہم، اسرائیل کی جانب سے مسلسل معاہدے کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، جس سے امن کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha